رحمن اور رحیم

پیام قرآن, آیت ﷲ ناصر مکارم شیرازی 18/05/2018 10412

رحمن اور رحیم دونوں الفاظ رحمت کے کلمہ سے مشتق کئے گئے ہیں اور مشہور یہ ہے کہ رحمن وہ ہوتا ہے کہ جس کی رحمت عام ہو اور ہر ایک کو شامل ہو جبکہ رحیم اسے کہتے ہیں جس کی رحمت خاص ہو۔ بنابرین خدا کی رحمانیت اس بات کا موجب ہوتی ہے کہ اس کی نعمتیں دوست اور دشمن دونوں کو شامل ہوں، خواہ مومن ہوں یا کافر، لیکن اس کی رحیمیت اس بات کا سبب ہوتی ہے کہ وہ صرف مومنین کے شامل حال ہوں خواہ وہ دنیا کی مخصوص نعمتیں ہوں یا آخرت کی۔ اس فرق کے شاہد مندرجہ ذیل امور ہیں۔

رحمن خدا کا مخصوص نام ہے جو کسی اور پر نہیں بولا جاتا، جبکہ رحیم کا اطلاق خدا اور غیر خدا دونوں پر کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ رحمن کے مفہوم میں وسیع رحمت پائی جاتی ہے۔

رحمان کا لفظ قرآنی آیات میں عام طور پر مطلق صورت میں استعمال ہوا ہے جبکہ رحیم کا لفظ بہت سے مقامات پر مقید صورت میں استعمال ہوا ہے۔ جیسے

  • إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ (بقره ۔ 143)
    بے شک ﷲ لوگوں پر مہربان اور رحیم ہے
  • وَ كانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيماً (احزاب ۔ 43)
    خداوند تعالی مومنین پر رحیم ہے
  • إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا (النساء ۔ 29)
    پروردگار عالم تم پر رحیم ہے
  • جبکہ رحمان ان قیود کے بغیر ذکر ہوا ہے جو اس کی رحمت کے عام ہونے کی دلیل ہے۔

    امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں:

    الرحمن اسم خاص بصفة عامة والرحیم اسم عام بصفة خاصة
    رحمان خاص اسم ہے (جو خدا سے مخصوص ہے) لیکن عام صفت ہے (اس کی رحمت کا مفہوم دوست و دشمن سب کے لئے ہے) لیکن رحیم عام اسم ہے (یہ نام خدا اور غیر خدا دونوں پر بولا جاتا ہے) مگر خاص صفت ہے (اس کی رحمت کا مفہوم صرف مومنین کے لئے خاص ہے)

    رحمن مبالغہ کا صیغہ ہے اور رحیم مشبہ ہے اور مبالغہ کے صیغہ میں زیادہ تاکید پائی جاتی ہے، جو اس قسم کی رحمت کی وسعت پر صفت دلیل ہے۔ بعض علماء کے مطابق چونکہ رحیم صفت مشبہ کا صیغہ ہے اور دوام و استمرار پر دلالت کرتا ہے لہذا مومنین کے لئے مخصوص ہے۔

    عربی ادبیات کےایک قاعدے کے مطابق جس کلمے کے حروف زیادہ ہوتے ہیں اس کا مفہوم بهی زیادہ ہوتا ہے۔ چونکہ رحمن (رحمان) کے 5 حروف ہیں اور رحیم کے 4، لہذا رحمان کے مفہوم میں زیادہ وسعت پائی جاتی ہے۔

متعلقہ تحاریر