نہج البلاغہ: خطبہ 147, شہادت سے قبل فرمایا

نہج البلاغہ 20/11/2020 6890

لوگو ! دیکھو ہر شخص جس وقت سے فرار کر رہا ہے اس سے بہرحال ملاقات کرنے والا ہے اور موت ہی ہر نفس کی آخری منزل ہے اور اس سے بھاگنا ہی اسے پالینا ہے۔ زمانہ گزر گیا جب سے میں اس راز کی جستجو میں ہوں لیکن پروردگار موت کے اسرار کو پردۂ راز ہی میں رکھنا چاہتا ہے۔ یہ ایک علم ہے جو خزانہ قدرت میں محفوظ ہے۔ البتہ میری وصیت یہ ہے کہ کسی کو اللہ کا شریک نہ قرا دینا اور پیغمبر اکرم (ص) کی سنت کو ضائع نہ کر دینا کہ یہی دونوں دین کے ستون ہیں انہیں کو قائم کرو اور انہیں دونوں چراغوں کو روشن رکھو۔ اس کے بعداگر تم منتشر نہیں ہوگے تو تم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ ہر شخص اپنی طاقت بھر بوجھ کاذمہ دار بنایا گیا ہے اورجاہلوں کابوجھ ہلکا رکھا گیا ہے کہ پروردگار رحیم و کریم ہے اوردین مستحکم ہے اور راہنما بھی علیم و دانا ہے۔

میں کل تمہارے ساتھ تھا اورآج تمہارے لئے منزل عبرت میں ہوں اور کل تم سے جدا ہو جائوں گا, خدا تمہیں اور مجھے دونوں کو معاف کردے۔

دیکھو! اس منزل لغزش میں اگر ثابت رہ گئے تو کیا کہنا۔ ورنہ اگر قدم پھسل گئے تو یاد رکھنا کہ ہم بھی انہیں شاخوں کی چھائوں ۔ انہیں ہوائوں کی گزر گاہ اور انہیں بادلوں کے سایہ میں تھے لیکن ان بادلوں کے ٹکڑے فضا میں منتشر ہوگئے اور ان ہوائوں کے نشانات زمین سے محو ہوگئے۔ میں کل تمہارے ہمسایہ میں رہا۔ میرا بدن ایک عرصہ تک تمہارے درمیان رہا اورعنقریب تم اسے جثہ بلا روح کی شکل میں دیکھوگے جو حرکت کے بعد ساکن ہو جائے گا اورتکلم کے بعد ساکت ہو جائے گا۔ اب تو تمہیں اس خاموشی اس سکوت اور اس سکون سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے کہ یہ صاحبان عبرت کے لئے بہترین مقرر اور قابل سماعت بیانات سے زیادہ بہتر نصیحت کرنے والے ہیں۔ میری تم سے جدائی اس شخص کی جدائی ہے جو ملاقات کے انتظار میں ہے۔ کل تم میرے زمانہ کو پہچانوگے اور تم پر میرے اسرار منکشف ہوں گے اورتم میری صحیح معرفت حاصل کروگے جب میری جگہ خالی ہو جائے گی اور دوسرے لوگ اس منزل پرقابض ہو جائیں گے ۔

متعلقہ تحاریر