سلیمان مولی طربال نے کہا کہ امام ابو عبداللہ جعفر صادق ع نے فرمایا کہ, کوفہ میں ایک درہم خرچ کرنا اس کے علاوہ دیگر جگہوں میں خرچ کرنے سے سو گنا زیادہ ثواب کا حامل ہے, اور کوفہ میں ادا کی گئی دورکعت نماز سور کعت کے برابر شمار ہوتی ہے۔ (2)
نجم بن حطیم نے امام ابو جعفر محمد باقر ع سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا اگر لوگ جان لیں کہ مسجد کوفہ میں کیا اجر ہے تو اس کی زاد اور سوار تیار کریں اور دور دور سے اس کی طرف آئیں۔ پھر فرمایا وہاں فرض نماز حج کے برابر ثواب رکھتی ہے اور نفل نمازعمرہ کا درجہ رکھتی ہے۔ (3)
خارجہ نے بیان کیا کہ امام ابوعبداللہ جعفر صادق ع نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تم مسجد کوفہ میں ساری نمازیں پڑھتے ہو؟ میں نے عرض کیا نہیں ۔ آپ نے فرمایا اگر میں وہاں رہوں تو ساری نماز میں اس مسجد میں پڑھوں۔ نیز فرمایا تجھے پتہ ہے کہ اس کی فضیلت کیا ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا کوئی بھی ایسا نیک آدمی یا نبی نہیں گزرا جس نے مسجد کوفہ میں نماز نہ پڑھی ہو یہاں تک کہ رسول اللہ کو جب معراج کروائی گئی تو جبرائیل نے عرض کیا, اے محمد! آپ کو معلوم ہے کہ آپ کہاں پر ہیں تو آپ نے فرمایا نہیں۔ جبرائیل نے کہا, آپ اس وقت مسجد کوفہ کے سامنے ہیں۔ آپ نے فرمایا تم رب سے مجھے اجازت لے کر دے سکتے ہو کہ میں یہاں اتر کر نماز پڑھ لوں ۔ انہوں نے اجازت لی اور آپ ص نے وہاں دو رکعت نماز ادا کی۔ پھر امام نے فرمایا وہاں ایک فرض نماز ہزار نماز کے برابر ہے اور ایک نقل نماز پانچ سونمازوں کے برابر ہے۔ اس مسجد کا قبلہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے، اس مسجد کا دایاں حصہ بھی جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے، اسی طرح اس مسجد کا بایاں حصہ بھی جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور اس کے پشت کا حصہ بھی جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ اس مسجد میں بغیر نماز کے بیٹھنا اور بغیر ذکر کرنے کے بھی عبادت شمار ہوتی ہے- اگر لوگوں کو معلوم ہو کہ اس مسجد کی فضیلت کیا ہے تو اسکی طرف ضرور آئیں خواہ انہیں بچوں کی مانند گھٹنوں کے بل چلنا پڑے۔ (6)
خالد قلانسی نے امام ابو عبداللہ جعفر صادق ع سے روایت کی ہے کہ آپؑ نے فرمایا, مکہ اللہ کا حرم اور اس کے رسول کا حرم اور علی کا حرم ہے, اس میں پڑھی جانے والی ایک نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے, اور وہاں ایک درہم انفاق کرنا ایک لاکھ درہم انفاق کرنے کے برابر ہے- اور مدینہ اللہ اس کے رسول اور علی جو امیر المومنین ہیں ان کا حرم ہے, اس میں پڑھی جانے والی نماز دس ہزار نمازوں کے برابر ہے, اور اس میں ایک درھم انفاق کر نا دس ہزار درہم انفاق کرنے کے برابر ہے- اور کوفہ بھی اللہ اس کے رسول اور امیر المومنین علی کا حرم ہے, اس میں پڑھی جانے والی ایک نماز ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے۔ (8)
انہوں نے ابو بکر حضرمی سے انہوں نے ابو عبد اللہ جعفر صادق ع سے یا امام ابو جعفر ع سے روایت کیا کہ آپ سے پوچھا گیا اللہ کے حرم (کعبہ) کے بعد اور رسول اللہ کے حرم (مدینہ ) کے بعد زمین کا کون سا ٹکڑا افضل ہے؟ آپؑ نے فرمایا کہ اے ابوبکر وہ کوفہ ہے- یہ مقام ذکیہ پاک وصاف ہے- اس میں نبیوں، رسولوں اور رسولوں کے علاوہ دیگر لوگ جو سچے اوصیاء ہیں ان کی قبور ہیں اور اس میں مسجد سہیل (مسجد سہلہ) ہے جس میں تمام انبیاء نے نماز پڑھی ہے- اس سرزمین سے اللہ کا عدل ظاہر ہوگا اور قائم حق (علیہ السلام) یہاں قیام کریں گے اور اس کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، یہ زمین انبیاء اوصیاء اور صالحین کی قیامگاہ رہی ہے۔ (11)
حنان بن سدید نے کہا کہ میں امام ابو جعفر محمد باقر ع کے پاس تھا تو آپ کے پاس ایک آدمی آیا اس نے سلام کیا اور بیٹھ گیا- امام ابو جعفرؑ نے اس سے پوچھا تم کس شہر سے تعلق رکھتے ہو؟ وہ کہنے لگا میں کوفہ والوں سے ہوں اور میں آپ سے دوستی اور مودت رکھتا ہوں۔ امام ابو جعفرؑ نے اس سے پوچھا کیا تم تمام نمازیں مسجد کوفہ میں پڑھتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ امام ابو جعفر نے اس سے فرمایا تم تو خیر کثیر سے محروم رہ گئے- پھر اسے امام ابو جعفرؑ نے فرمایا تم روزانہ نہر فرات میں غسل کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ آپؑ نے فرمایا ہر جمعہ کو کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ آپؑ نے فرمایا ہر مہینے میں بھی نہیں کرتے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپؑ نے فرمایا سال میں ایک دفعہ بھی نہیں کرتے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپؑ نے فرمایا تم تو خیر کثیر سے محروم رہے۔ آپؑ نے پھر اس سے پوچھا کیا تم امام حسین کی قبر کی ہر جمعہ کوزیارت کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ آپؑ نے پوچھا ہر مہینے میں بھی نہیں کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں ۔ آپؑ نے پھر پوچھا سال میں ایک مرتبہ بھی نہیں کرتے؟ اس نے کہا نہیں۔ امام ابو جعفرؑ فرمانے لگے, تم تو ہر ایک خیر سے محروم رہ گئے ہو۔ (12)
محمد بن سنان نے حدیث بیان کی کہ میں نے امام رضا علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا, کوفے کی مسجد میں فرادی پڑھی جانے والی ایک نماز دوسری جگہوں پر جماعت سے پڑھی جانے والی ستر نمازوں سے افضل ہے۔ (14)
عبداللہ بن سنان کا کہنا ہے کہ عمرو بن یزید میرے پاس آئے اور مجھ سے کہا گھوڑے پر سوار ہو، میں ان کے ساتھ حفص کناسی کے گھر گیا اور ان کو آواز دی- وہ باہر آئے اور پھر ہم تینوں غری پہنچے پھر ایک قبر کے پاس آئے، عمر و بن یزید نے کہا سواری سے اترو یہی امیر المومنین ع کی قبر ہے- ان سے ہم نے پوچھا تمہیں کیسے معلوم کہ یہ حضرت کی قبر ہے- جواب دیا جب امام جعفر صادق علیہ السلام حیرہ میں تھے تو میں حضرت کے ہمراہ کئی مرتبہ یہاں آیا تھا اور حضرت نے فرمایا تھا کہ یہ امیر المومنین ع کی قبر ہے۔ (3)
علی بن صدقہ رقی نے امام علی رضا علیہ السلام سے انہوں نے اپنے والد امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے اور انہوں نے اپنے والد امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ امام زین العابدین علی بن الحسین علیها السلام نے قبر امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کی زیارت کی, قبر کے پاس کھڑے ہوئے اور گریہ کیا اور پھر فرمایا:
السَّلامُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَمِينَ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ وَحُجَّتَهُ عَلَى عِبَادِهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ جَاهَدْتَ فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ، وَعَمِلْتَ بِكِتَابِهِ، وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ نَبِيِّهِ، حَتَّى دَعَاكَ اللَّهُ إِلَى جَوَارِهِ، وَقَبَضَكَ إِلَيْهِ بِاخْتِيَارِهِ، وَأَلْزَمَ أَعْدَاءَكَ الْحُجَّةَ فِي قَتْلِهِم إِيَّاكَ، مَعَ مَا لَكَ مِنَ الْحُجَجِ الْبَالِغَةِ عَلَى جَمِيعِ خَلْقِهِ. أَللَّهُمَّ فَاجْعَلْ نَفْسِي مُطْمَئِنَّةً بِقَدَرِكَ، رَاضِيَةً بِقَضَائِكَ، مُولِعَةً بِذِكْرِكَ وَدُعَائِكَ، مُحِبَّةً لِصَفْوَةِ أَوْلِيَائِكَ، مَحْبُوبَةً فِي أَرْضِكَ وَسَمَائِكَ، صَابِرَةً عَلَى نُزُولِ بَلائِكَ، شَاكِرَةً لِفَوَاضِلِ نَعْمَائِكَ، ذَاكِرَةً لِسَوَابِعِ آلائِكَ، مُشْتَاقَةً إِلَى فَرْحَةِ لِقَائِكَ، مُتَزَوِّدَةً التَّقْوَى لِيَوْمٍ جَزَائِكَ، مُسْتَنَّةً بِسُنَنِ أَوْلِيَائِكَ مُفَارِقَةً لِأَخْلَاقِ أَعْدَائِكَ، مَشْغُولَةً عَنِ الدُّنْيَا بِحَمْدِكَ وَثَنَائِكَ،
یا امیر المومنین آپ پر سلام اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ اے اللہ کی زمین پر اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت, آپ پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں آپؐ نے اس طرح جہاد کیا جس طرح جہاد کرنے کا حق ہے, اور اس کی کتاب پر عمل کیا, اور اس کے نبی کے طریقوں پر چلے, یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے آپ کو اپنی پناہ میں بلا لیا, اور اپنے اختیار میں لے لیا, اور آپ کو قتل کرنے پر آپ کے دشمنوں کے خلاف حجت قائم کر دی حالانکہ آپ کے پاس تمام مخلوق پر کامل حجتیں اور دلائل موجود تھے۔ اللہ میرے نفس کو اپنی تقدیر پر مطمئن کر دے, اور اپنی قضاء پر راضی کر دے, اپنی دعا اور ذکر کا شوق مند بنا دے, اپنے اولیاء پسندیدہ کو دوست رکھنے والا بنا دے, اور اپنی زمین اور آسمان پر محبوب بنا دے, کہ میں تیری طرف سے آنے والے مصائب پر صبر کر سکوں, اور تیری بے پناہ نعمتوں کا شکر ادا کرتا رہوں, اور تیری کامل نعمتوں کو یاد کروں, اور تیری ملاقات کی خوشی کا شوق رکھنے والا ہو جاؤں, تیری جزا کے دن کے لیے تقوی کو زاد راہ بنالوں, تیرے اولیاء کی سنت پر چلنے والا ہو جاؤں, تیرے دشمنوں کے اخلاق سے جدائی اختیار کرلوں, اور دنیا سے ہٹ کر تیری حمد و ثناء میں مشغول ہو جاؤں۔
پھر حضرت نے قبر پر رخسار رکھا اور فرمایا:
اللَّهُمَّ إِنَّ قُلُوبَ المُخْبِتِينَ إِلَيْكَ وَالِهَةٌ، وَسُبُلَ الرَّاغِبِينَ إِلَيْكَ شَارِعَةٌ، وَأَعْلَامَ الْقَاصِدِينَ إِلَيْكَ وَاضِحَةٌ، وَأَفْئِدَةَ الْعَارِفِينَ مِنْكَ فَازِعَةٌ، وَأَصْوَاتَ الدَّاعِينَ إِلَيْكَ صَاعِدَةٌ، وَأَبْوَابَ الْإِجَابَةِ لَهُمْ مُفَتَّحَةٌ، ودَعْوَةَ مَن نَاجَاكَ مُسْتَجَابَةٌ، وَتَوْبَةَ مَنْ أَنَابَ إِلَيْكَ مَقْبُولَةٌ، وَعَبْرَةَ مَنْ بَكَى مِنْ خَوْفِكَ مَرْحُومَةٌ، وَالْإِعْانَةَ لِمَنِ اسْتَعَانَ بِكَ مَوْجُودَةٌ، وَالْإِغَاثَةَ لِمَنِ اسْتَغَاثَ بِكَ مَبْذُولَةٌ، وَعِدَاتِكَ لِعِبَادِكَ مُنَجِّزَةٌ، وَزَلَلْ مَنِ اسْتَقَالَكَ مُقَالَةٌ، وَأَعْمَالَ الْعَامِلِينَ لَدَيْكَ مَحْفُوظَةٌ، وَأَرْزَاقَكَ إِلَى الْخَلَائِقِ مِنْ لَدُنْكَ نَازِلَةٌ، وَعَوَائِدَ الْمَزِيدِ لَهُمْ مُتَوَاتِرَةٌ، وَذُنُوبَ الْمُسْتَغْفِرِينَ مَغْفُورَةٌ، وَحَوَائِجَ خَلْقِكَ عِنْدَكَ مَقْضِيَّةٌ، وَجَوَائِزَ السَّائِلِينَ عِنْدَكَ مَوْفُورَةٌ، وَعَوَائِدَ الْمَزِيدِ إِلَيْهِمْ وَاصِلَةٌ، وَمَوَائِدَ الْمُسْتَطْعِمِينَ مُعَدَّةٌ، ومَنَاهِلَ الظُّمَاءِ لَدَيْكَ مُتْرَعَةٌ، أَللَّهُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعَائِي، وَاقْبَلْ ثَنَائِي، وَأَعْطِنِي رَجَائِي وَاجْمَعْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَولِيائِي، بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَليٌّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، عَلَيْهِمُ السَّلَامُ، إِنَّكَ وَلِيُّ نَعْمَائِي وَمُنْتَهى رَجَائِي وَغَايَةُ مُنَايَ فِي مُنْقَلَبِي وَمَثْوَايَ، أَنْتَ إِلهِي وَسَيِّدِي وَمَوْلَايَ اغْفِرْ لِي وَلِأَوْلِيَائِنَا، وَكُفَّ عَنَّا أَعْدَاءَنَا وَاشْغَلْهُمْ عَنْ أَذَانَا، وَأَظْهِرْ كَلِمَةَ الْحَقِّ وَاجْعَلْهَا الْعُليا، وَأَدْحِضْ كَلِمَةَ الْبَاطِلِ وَاجْعَلْهَا السُّفْلَى، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.
اے اللہ تیری طرف عاجزی کرنے والوں کے دل لگے ہوئے ہیں اور تیری طرف رغبت کرنے والوں کے راستے کھلے ہیں، تیری طرف تمام نشانیاں واضح ہیں, اور تیری معرفت رکھنے والوں کے دل تیرے خوف سے بھرے ہوئے ہیں, اور دعا کرنے والوں کی آوازیں تیری طرف بلند ہوتی ہیں, اور قبولیت کے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں, اور جو شخص تجھ سے مناجات کرے اس کی دعا قبول ہوتی ہے, اور جو شخص تیری طرف رجوع کرتا ہے اس کی تو بہ قبول ہوتی ہے, اور تیرے ڈر سے رونے والے کے آنسووں پر رحم کیا جاتا ہے, اور جو شخص تجھ سے مدد مانگے تیری مدد اس کے لیے موجود ہے, اور جو تجھ سے فریاد رسی کی درخواست کرے تو اس کی فریاد رسی ضرور کرتا ہے, اور تیرے بندوں کے لیے تیرے وعدے پورے کئے جاتے ہیں, اور جو شخص معافی چاہے تو اس کی لغزشوں کو معاف کیا جاتا ہے, اور عمل کرنے والوں کے اعمال تیرے پاس محفوظ ہیں, اور مخلوقات کی طرف تیرے رزق تیری بارگاہ سے نازل ہوتے ہیں, اور فراوان بھلائیاں اور احسانات ان تک پہنچتے رہتے ہیں, اور استغفار کرنے والوں کے گناہ بخشے جاتے ہیں, اور تیری مخلوق کی ضرورتیں تیرے پاس پوری ہوتی ہیں, اور مانگنے والوں کے ہدایا تیرے پاس بے شمار ہیں, اور کثیر بھلائی ان تک پہنچنے والی ہے, اور کھانا مانگنے والوں کے لیے تیرے پاس دسترخوان تیار ہیں, اور پیاسوں کے لیے پانی کی گھاٹیں موجود ہیں۔ اے اللہ میری دعا قبول فرما اور میری ثنا خوانی کو قبول کرلے اور میری امیدوں کو پورا فرما اور مجھے میرے دوستوں سے ملا دے, بحقِ محمد وعلی و فاطمہ و حسن و حسین, تو میری نعمتوں کا کار ساز اور میری امیدوں کی انتہاء اور میری انتہائے آرزو ہے اور میرے لوٹنے کی جگہ اور میری قیام گاہ ہے۔ اے اللہ تو میرا معبود ہے اور میرا سر دار اور میرا مولا ہے, مجھے اور ہمارے دوستوں کو معاف کر دے, اور ہم سے ہمارے دشمنوں کو روک دے, اور ان کو ہمیں ایذا پہنچانے سے روک دے, اور کلمہ حق کو ظاہر کر اور اسے بلند کر دے, اور کلمہ باطل کو مٹا دے اور سب سے پست کر دے, بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے- (1)
محمد بن حسن بن ولید نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ جب قبر امیر المومنین علیہ السلام کی زیارت کرتے تھے تو فرماتے تھے:
السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وَلِيُّ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ أَوَّلُ مَظْلُومٍ، وَأَوَّلُ مَنْ غُصِبَ حَقَّهُ، صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ لَقِيتَ اللَّهَ وَأَنْتَ شَهِيدٌ، عَذَّبَ اللَّهُ قَاتِلَكَ بِأَنْوَاعِ الْعَذَابِ، وَجَدَّدَ عَلَيْهِ الْعَذَابَ جِئْتُكَ عَارِفاً بِحَقِّكَ، مُسْتَبْصِراً بِشَأْنِكَ، مُعَادِياً لِأَعْدَائِكَ وَمَنْ ظَلَمَكَ، أَلْقَى عَلَى ذَلِكَ رَبِّي إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ لي ذُنُوباً كَثِيرَةً فَاشْفَعْ لِي عِنْدَ رَبِّكَ، يَا مَولاي فإِنَّ لَكَ عِنْدَ اللَّهِ مَقَاماً مَعْلُوماً، وَإِنَّ لَكَ عِنْدَ اللهِ جَاهاً عَظِيماً وَشَفَاعَةً، وقد قالَ اللهُ تعالى: وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى. (الانبیاء – 28)
اے اللہ کے ولی آپ پر سلام ہو, میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ پہلے مظلوم ہیں اور وہ پہلے ہیں جن کا حق غصب کیا گیا۔ آپ نے صبر کیا اور ثواب حاصل کرنے کی نیت کی یہاں تک کہ آپ کے پاس موت آگئی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کو اس حال میں ملے ہیں کہ آپ شہید تھے آپ کے قاتل کو اللہ مختلف اقسام کے عذاب دے اور اس پر نیا نیا عذاب پہنچے اور میں آپ کے پاس آیا, آپ کے حق کی معرفت رکھتے ہوئے اور آپ کے فضائل و مناقب اور آپ کی شان کو جانتے ہوئے اور میں آپ کے دشمنوں سے دشمنی رکھتا ہوں اور اس سے بھی جس نے آپ پر ظلم کیا اور انشاء اللہ میں اسی بات پر ہی اللہ سے ملوں گا۔ اپنے کثیر گناہوں کو بخشوانے کے لیے میں آپ کے رب کے حضور آپ کی شفاعت چاہتا ہوں, اے میرے مولا, کیونکہ آپ کا اللہ کے ہاں معروف مقام ہے, اور اللہ کے ہاں آپ کا مرتبہ عظیم ہے اور شفاعت, جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: اور وہ کسی کی شفاعت نہیں کرتے سوائے اس کے جسے وہ پسند کرے- (الانبیاء – 28)
نیز قبر امیر المومنین کے پاس یوں پڑھتے تھے:
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَكْرَمَنِي بِمَعْرِفَتِهِ وَمَعْرِفَةِ رَسُولِهِ وَمَن فَرَضَ اللَّهُ طَاعَتَهُ، رَحْمَةً مِنْهُ لِي وَتَطَوُّعاً مِنْهُ عَلَيَّ، وَمُنَّ عَلَيَّ بِالْإِيْمَانِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي سَيَّرَنِي فِي بِلادِهِ، وَحَمَلَنِي عَلَى دَوَابِّهِ، وَطَوَى لِيَ الْبَعِيدَ وَدَفَعَ عَنِّي الْمَكْرُوهَ، حَتَّى أَدْخَلَنِي حَرَمَ أَخِي نَبِيِّهِ وَرَسُولِهِ وَأَرَانِيهِ فِي عَافِيَةٍ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَنِي مِنْ زُوَّارِ قَبْرِ وَصِيَّ رَسُولِهِ صل اللهُ علیهِ و آلِهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَيْنَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَيْنَا اللَّهُ. أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، جَاءَ بِالْحَقِّ مِنْ عِندِهِ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ عَبْدُ اللَّهِ وَأَخُو رَسُولِهِ. أَللَّهُمَّ عَبْدُكَ وَزَائِرُكَ يَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ بِزِيارَةِ قَبْرِ أَخِي نَبِيِّكَ وَعَلَى كُلِّ مَأْتِيٌّ حَقٌّ لِمَنْ أَتَاهُ وَزَارَهُ، وَأَنْتَ خَيْرُ مَاتِيٌّ وأَكْرَمُ مَزُورٍ، وَأَسْأَلُكَ يَا اللَّهُ يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ، يَا جَوَادُ يَا وَاحِدُ يَا أَحَدُ يَا فَرْدُ يَا صَمَدُ يَا مَنْ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَهُ كُفُواً أَحَدٌ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ، وَأَنْ تَجْعَلَ تُحْفَتَكَ إِيَّايَ مِنْ زِيَارَتِي فِي مَوْقِفِي هَذَا فَكَاكَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، وَاجْعَلْنِي مِمَّنْ يُسَارِعُ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُوكَ رَهَباً وَرَغَباً، وَاجْعَلَنِي لَكَ مِنَ الْخَاشِعِينَ. أَللَّهُمَّ إِنَّكَ بَشَّرْتَنِي عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ فَقُلْتَ: وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ (یونس - 2) أَللَّهُمَّ فَإِنِّي بِكَ مُؤْمِنٌ وَبِجَمِيعِ أَنبِيَائِكَ مُوقِنٌ، فَلا تُوقِفْنِي بَعْدَ مَعْرِفَتِهِم مَوْقِفاً تَفَضَحُنِي بِهِ عَلَى رُؤُوس الأشهاد، بل أَوْقِفْنِي مَعَهُمْ وَتَوَفَّنِي عَلَى التَّصْدِيقِ بِهِمْ، فَإِنَّهُمْ عَبِيدُكَ وَأَنْتَ خَصَصْتَهُم بِكَرَامَتِكَ وَأَمَرْتَنِي بِاتِّبَاعِهِم.
حمد ہے اللہ کے لیے جس نے مجھے اپنی اور اپنے رسول اور جس کی اطاعت مجھ پر واجب ہے اس کی معرفت عطا کی یہ اسکی مجھ پر رحمت اور مہربانی ہے اور اس نے مجھے ایمان دے کر مجھ پر احسان کیا۔ حمد ہے اللہ کے لیے جس نے مجھے اپنے شہروں میں چلایا اور اپنے چوپایوں پر سوار کیا اور دور کی جگہیں سمیٹ دیں اور تکلیفات کو ہم سے ہٹا دیا یہاں تک کہ مجھ کو اپنے رسول کے بھائی کے حرم میں داخل کر دیا اور اس نے مجھے عافیت عطا کی۔ حمد اللہ کے لئے ہے جس نےہمیں اپنے رسول کہ ان پر اور ان کی آل پر اللہ کی رحمت ہو کے وصی کی قبر کے زائرین میں سے قرارا دیا۔ حمد ہے اللہ کے لیے جس نے ہمیں اس کی ہدایت دی اور اگر ہمیں اللہ اس کی ہدایت نہ کرتا تو ہم اس کی طرف ہدایت نہ پاسکتے تھے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدؐ اس کے بندے اور رسول ہیں وہ اللہ کی طرف سے حق لے کر آئے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی ہیں۔ اے اللہ تیرا بندہ اور تیرا زائر, تیرے نبی کے بھائی کی قبر کی زیارت کے ذریعہ تیرا قرب حاصل کرتا ہوں, اور ہر اس شخص پر حق ہوتا ہے جس کے پاس آیا جائے جو آنے والے اور زیارت کرنے والے کے لیے ہوتا ہے اور تو ان تمام لوگوں سے بہتر ہے جن کے پاس آیا جاتا ہے اور اکرم ہے جن کی زیارت کی جاتی ہے۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے اللہ, اے رحمن، اے رحیم، اے سخی، اے واحد، اے احد، اے یکتا، اے بے نیاز، اے وہ جو نہ جنا گیا اور نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ کوئی اس کا کفو ہے, کہ محمد اور آپ کی آل اور اہل بیت پر درود بھیج اور یہ کہ میری زیارت کا تحفہ یہ بنا دے کہ میری گردن کو آگ سے آزاد کر دے اور مجھے ان لوگوں میں سے کر دے جو نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں اور تجھے خوف اور رغبت سے پکارتے ہیں اور مجھے ڈرنے والوں میں سے بنادے۔ اے اللہ بے شک تو نے مجھے اپنے نبی محمدؐ کی زبان سے خوشخبری دی چنانچہ فرمایا, اور ایمان والوں کو خوشخبری سنائیں کہ ان کے لئے ان کے رب کی بارگاہ میں بلند پایہ مرتبہ ہے (یونس - 2) اے اللہ میں تجھ پر ایمان لایا ہوں اورتمام انبیاء پر یقین رکھتا ہو تو مجھے معرفت کے بعد ایسی جگہ پر نہ کھڑا کرنا جس میں تمام لوگوں کے سامنے ذلیل ہو جاؤں بلکہ مجھے ان کے ساتھ کھڑا کر اور ان کی تصدیق پر مجھے موت دے, کیونکہ وہ تیرے بندے اور تیری کرامت سے خاص طور پر چنے ہوئے ہیں اور تو نے مجھے ان کی اتباع کا حکم دیا ہے۔
پھر زائر قبر کے قریب آکر اس طرح کہے:
السَّلَامُ مِنَ اللهِ وَالسَّلامُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَمِينِ اللَّهِ عَلَى وَحْيِهِ وَعَزَائِمِ أَمْرِهِ، وَمَعْدِنِ الوَحْيِ وَالتَّنْزِيلِ، وَالْخَاتِمِ لِمَا سَبَقَ، وَالْفَاتِحِ لِمَا اسْتَقْبِلَ، وَالْمُهَيْمِنِ على ذَلِكَ كُلَّه، والشَّاهِدِ عَلَى خَلْقِهِ، وَالسِّرَاجِ المُنبِرِ، وَالسَّلَامُ عَلَيْهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُه. أللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَهلِ بَيْتِهِ الْمَظْلُومِينَ، أَفْضَلَ وَأَكْمَلَ وَأَرْفَعَ وَأَشْرَفَ مَا صَلَّيْتَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَنبيائِكَ وَرُسُلِكَ وَأَصْفِيَائِكَ. اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى عَلَيَّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدِكَ وَخَيْرِ خَلْقِكَ بَعْدَ نَبِيِّكَ وَأَخِي رَسُولِكَ وَوَصِيِّهِ الَّذِي انْتَجَبْتَهُ مِن خَلْقِكَ بَعدَ نَبِيِّكَ، وَالدَّلِيلِ عَلَى مَنْ بَعَثْتَهُ بِرِسَالَاتِكَ، وَدَيَّانِ الدِّينِ بِعَدْلِكَ، وَفَصْلِ قَضَائِكَ بَيْنَ خَلْقِكَ، وَالسَّلَامُ عَلَيْهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكاتُهُ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى الْأَئِمَّةِ مِن وُلْدِهِ الْقَوَّامِينَ بِأَمْرِكَ مِنْ بَعْدِهِ، الْمُطَهَّرِينَ الَّذِينَ ارْتَضَيْتَهُم أنصاراً لدينكَ، وَحَفَظَةً لِسِرِّكَ، وَشُهَدَاءَ عَلَى خَلْقِكَ، وَأَعْلَاماً لِعِبَادِكَ. وَتُصَلِّي عَلَيْهِمْ مَا اسْتَطَعْتَ السَّلامُ عَلَى الْأَئِمَّةِ الْمُستَودِعِينَ السَّلَامُ عَلَى خَالِصَةِ اللَّهِ مِن خَلْقِهِ السَّلَامُ عَلَى الْأَئِمَّةِ الْمُتَوَسِّمِينَ، اَلسَّلَامُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ الَّذِينَ قَامُوا بِأَمْرِكَ وَوَازَرُوا أَوْلِيَاءَ اللهِ وَخَافُوا بِخَوْفِهِ السَّلَامُ عَلَى مَلَائِكَةِ اللَّهِ الْمُقَرَّبِينَ.
سلام اللہ کی طرف سے اور سلام محمد بن عبداللہ پر ہو جو اللہ کی وحی پر اور اس کے پختہ امور پر امانت دار ہیں, اور وحی اور تنزیل کی کان ہیں اور گزری ہوئی چیز کے لیے مہر کے طور پر ہیں اور آنے والی چیز کے لیے شروع کرنے والے ہیں اور ان سب چیزوں پر نگہبان ہیں اور اس کی مخلوق پر گواہ ہیں اور روشن چراغ ہیں, آپ پر سلام, اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں۔ اے اللہ محمد اور آپ کے اہل بیت پر سلام بھیج جو مظلوم ہیں, با فضیلت، نہایت کامل، بلند اور معزز درود و سلام ہو ان پر جو تو نے اپنے انبیاء، مرسلین اور پسندیدہ لوگوں پر بھیجا ہے۔ اے اللہ امیر المومنین پر درود بھیج جو تیرے بندے ہیں اور تیرے نبی کے بعد تیری بہترین مخلوق ہیں اور تیرے رسول کے بھائی اور تیرے رسول کے وصی ہیں جن کو تو نے اپنے رسول کے بعد تمام مخلوق پر منتخب فرمایا اور جس کو تو نے اپنی رسالت کے ساتھ بھیجا ہے اس پر دلیل ہیں, اور تیرے عدل کے ساتھ وہ دین کا بدلہ دینے والے ہیں, اور تیری مخلوق میں تیرے فیصلے کے ساتھ فیصلہ کرنے والے ہیں اور ان پر سلام اور رحمت و برکات ہوں۔ اے اللہ درود بھیج آئمہ پر جو ان کی اولاد میں سے ہیں اور جو ان کے بعد تیرے حکم پر قائم رہنے والے ہیں, جو پاک و پاکیزہ ہیں, جن کو تو نے اپنے دین کی مدد کے لیے منتخب فرمایا اور اپنے رازوں کا محافظ بنایا اور اپنی مخلوق پر گواہ بنایا اور اپنے بندوں کے لیے نشان بنایا, ان پر اپنی قدرت کے مطابق درود بھیج۔ ان ائمہ پر سلام ہو کہ جو جائے پناہ ہیں, اور جو اللہ کے خاص ہیں ان پر سلام ہو جو مخلوق میں سے خدا کا انتخاب ہیں, سلام ہو آئمہ پر جن کو نام دیا گیا ہے, اور مومنوں پر بھی سلام ہو جو تیرے حکم پر قائم ہوتے ہیں اور تیرے اولیاء کو مضبوط کرتے ہیں اور اللہ کے خوف سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے مقرب فرشتوں پر بھی سلام ہو۔
پھر کہے:
السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا حَبِيبَ اللهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا صَفْوَةَ اللهِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَلِيُّ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ يا حُجَّةَ اللهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ يَا عَمُودَ الدِّينِ وَوَارِثَ عِلْمِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، وَصَاحِبَ الْمَيْسَمِ وَالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمِ. أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلَاةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَاتَّبَعْتَ الرَّسُولَ، وَتَلَوْتَ الْكِتَابَ حَقَّ تِلاوَتِهِ، وَجَاهَدْتَ فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، وَنَصَحْتَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ، وَجُدْتَ بِنَفْسِكَ صابراً، مُحْتَسِباً، مُجَاهِداً عَنْ دِينِ اللهِ، مُوقِياً لِرَسُولِ اللَّهِ، طَالِباً مَا عِندَ اللَّهِ، رَاغِباً فِيمَا وَعَدَ اللهُ وَمَضَيْتَ لِلَّذِي كُنْتَ عَلَيْهِ شَهيداً وشَاهِداً وَمَشْهُوداً، فَجَزَاكَ اللَّهُ عَنْ رَسُولِهِ وَعَنِ الْإِسْلامِ وَأَهْلِهِ أَفْضَلَ الْجَزَاءِ. لَعَنَ اللهُ مَنْ قَتَلَكَ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ خَالَفَكَ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنِ افْتَرَى عَلَيْكَ وَظَلَمَكَ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ غَصَبَكَ حَقَّكَ وَمَنْ بَلَغَهُ ذَلِكَ فَرَضِيَ بِهِ، أَنَا إِلَى اللهِ مِنْهُمْ بَرَاءُ لَعَنَ اللهُ أُمَّةً خَالَفَتْكَ، وَأُمَّةً جَحَدَتْ وِلَا يَتَكَ، وَأُمَّةٌ تَظَاهَرَتْ عَلَيْكَ، وَأُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَأُمَّةً حَادَتْ عَنْكَ وَخَذَلَتْكَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ النَّارَ مَثْوَاهُمْ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ وَبِئْسَ وِرْدُ الْوَارِدِينَ وَبِئْسَ دَرَكُ المُدْرِكِ. أللَّهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَنبيائِكَ وَأَوْصِيَاءِ أَنْبِيَائِكَ بِجَمِيعِ لَعَنَاتِكَ، وَأَصْلِهِمْ حَرَّ نَارِكَ، اللَّهُمَّ الْعَنِ الْجَوَابِيتَ وَالطَّواغِيتَ وَالْفَرَاعِنَةَ، وَاللَّأْتَ وَالعُزَّى، وَالْجِبْتَ، وَكُلَّ نِدَ يُدْعَى مِنْ دُونِ اللَّهِ وَكُلَّ مُفْتَرٍ عَلَى اللهِ، أَللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ وَأَشْيَاعَهُمْ وَأَتْبَاعَهُمْ وأولياءَهُمْ وَأَعْوَانَهُمْ وَمُحِبِّيهِمْ لَعْناً كَثِيراً۔
اے امیر المومنین آپ پر سلام, اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں۔ اے حبیب اللہ آپ پر سلام ہو۔ اے اللہ کے پسندیدہ آپؐ پر سلام ہو۔ اے اللہ کے ولی آپ پر سلام ہو۔ اے اللہ کی حجت آپ پر سلام ہو۔ اے دین کے ستون اور اولین و آخرین کے علم کے وارث اور اے صاحب میسم اور صراط مستقیم آپ پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی، زکواۃ ادا کی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کیا، رسول اللہ کی اتباع کی، کتاب کی اس طرح تلاوت کی جس طرح تلاوت کرنے کا حق تھا, اور اللہ اور رسول کی خاطر خیر خواہی کی, آپ اللہ کے دین کے لیے صابر، مُحتسب اور مجاہد تھے، رسول اللہ کی حفاظت کرنے والے تھے, جو خدا کے پاس ہے اس کی طلب رکھنے والے, جس بارے اللہ نے وعدہ کیا اس میں رغبت کرنے والے تھے۔ آپ اسی راہ پر شہید, شاہد اور مشہود ہوئے جس راہ پر آپ نے زندگی گزاری، تو اللہ آپ کو رسول کی طرف سے اور اسلام اور اہل اسلام کی طرف سے افضل جزا عطا فرمائے, جس نے آپ کو قتل کیا اللہ اس پر لعنت کرے, اور جس نے آپ کی مخالفت کی اس پر بھی الله لعنت کرے, اور اللہ اس پر بھی لعنت کرے جس نے آپ پر جھوٹ باندھا اور ظلم کیا, اور اللہ ان پر بھی لعنت کرے جس نے آپ کا حق چھین لیا اور جس تک یہ بات پہنچی اور وہ اس سے راضی رہا۔ میں اللہ کے لئے ان سب سے بری ہوں, اللہ اس امت پر لعنت کرے جو آپ کی مخالفت کرے, اور وہ امت جو آپ کی ولایت کا انکار کرے, اور وہ امت جو آپ سے جنگ کرے, اور وہ امت جس نے آپ کو قتل کیا, اور وہ امت جو آپ سے کنارہ کش ہو گئی اور آپ کی مدد چھوڑ دی۔ حمد اللہ کے لیے ہے جس نے آگ کو اس امت کا ٹھکانہ بنادیا اور یہ کیسی بری جگہ ہے وارد ہونے کی جس پر یہ وارد ہو نگے, اور تمام وارد ہونے والوں کے لیے بری ہے, اور یہ درجہ بھی بہت برا ہے۔ اے اللہ اپنی تمام لعنتوں کے ساتھ اپنے نبیوں کے قاتلوں پر لعنت کر, اسی طرح اپنے نبیوں کے اوصیاء کے قاتلوں پر بھی لعنت کر, اور ان تک اپنی آگ کی گرمی پہنچا, اے اللہ لعنت کر جوابیت، طاغوتوں, فرعونوں, اور لات و عزیٰ اور جبت پر, اور ہر شریک پر لعنت کرے جس کو اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے, اور اللہ پر جھوٹ باندھنے والے پر بھی۔ اے اللہ ان کو اور ان جیسوں کو اور ان کے پیروکاروں، ساتھیوں ، مددگاروں, ان کے دوستوں, اور ان سے محبت کرنے والوں, سبھی پر فراوان لعنت کر۔
اور کہے:
اللَّهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ الله (تين مرتبه) أَللَّهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ (تین مرتبہ) اللَّهُمَّ عَذِّبْهُمْ عَذَاباً أليماً لَا تُعَذِّبُهُ أَحَداً مِنَ الْعَالَمِينَ، وَضَاعِفْ عَلَيْهِمْ عَذَابَكَ كَمَا شَاقُوا وَلَاةَ أَمْرِكَ، وَأَعِدَّ لَهُمْ عَذَاباً لَمْ تُحِلَّهُ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ. اللَّهُمَّ وَأَدْخِلْ عَلَى قَتَلَةِ أَنصَارٍ رَسُولِكَ، وَقَتَلَةِ أَنْصَارِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، وَعَلَى قَتَلَةِ أَنصَارِ الْحَسَنِ وَعَلَى قَتَلَةِ أَنصَارِ الْحُسَيْنِ، وَقَتَلَةِ مَنْ قُتِلَ فِي وِلايَةِ آلِ مُحَمَّدٍ أَجْمَعِين، عَذَاباً مُضَاعَفاً فِي أَسْفَلِ دَرَكَ مِنَ الْجَحِيمِ، وَلَا تُخَفِّفْ عَنْهُمْ مِنْ عَذَابِكَ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ مَلْعُونُونَ، نَاكِسُوا رُؤُوسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ قَدْ عَايَنُوا النَّدَامَةَ وَالْخِزْيَ الطَّوِيلَ بِقَتْلِهِمْ عِتْرَةَ أَنْبِيَائِكَ وَرُسُلِكَ وَأَتْبَاعِهِمْ مِنْ عِبَادِكَ الصالحين. اللهمّ الْعَنْهُمْ فِي مُسْتَسِرٌ السِّرِّ وَظَاهِرِ الْعَلَانِيَةِ، فِي أَرْضِكَ وَسَمَائِكَ. اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي أَوْلِيَائِكَ، وَحَبِّبْ إِلَيَّ مَشَاهِدَهُمْ حَتَّى تُلْحِقَنِي بِهِمْ، وَتَجْعَلَنِي لَهُمْ تَبَعاً فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.
اے اللہ! امیر المومنین کے قاتلوں پر لعنت کر (تین مرتبہ) اے اللہ! حسن و حسین کے قاتلوں پر لعنت کر (تین مرتبہ)
اے اللہ ان کو درد ناک عذاب دے جو جہان میں کسی کو نہ دیا ہو, اور ان پر اپنا عذاب دگنا کر جیسے انہوں نے تیرے والیان امر پر سختی کی, اور ان کے لیے عذاب تیار کر جیسا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی پر نہیں اتارا۔ اے اللہ اپنے رسول کے مددگاروں کے قاتلوں, اور امیر المومینن کے انصار کے قاتلوں, اور حسن کے انصار کے قاتلوں, اور حسین کے انصار کے قاتلوں, اور اس شخص کے قاتلوں پر جو آل محمد کی ولایت پر قتل ہوا، ان سب پر کئی گنا عذاب نازل فرما, اور ان سب کو جہنم کے نچلے درجے میں ڈال, اور وہ اس میں ناامید اور ملعون ہونگے, اور اپنے رب کے پاس سروں کو نیچا کئے ہوئے ہونگے انہوں نے ندامت اور دائمی رسوائی کو دیکھ لیا ہوگا کیونکہ انہوں نے تیرے نبی اور رسول کے خاندان اور تیرے نیک بندوں میں سے ان کے پیرو کاروں کو قتل کیا۔ اے اللہ ان پر اپنی زمین اور آسمان میں پوشیدہ اور ظاہری طور پر لعنت کر۔ اے الله! اپنے اولیاء میں مجھے سچائی کی زبان دے دے, اور ان کے مشاہدے کو میری نظر میں محبوب بنادے یہاں تک کہ مجھے ان سے ملا دے، اور مجھے دنیا و آخرت میں ان کا پیروکار بنا دے, اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے-
پھر قبر کے سرہانے آئے اور کہے:
سَلامُ اللهِ وَسَلَامُ مَلَائِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالْمُسَلِّمِينَ لَكَ بِقُلُوبِهِمْ، وَالنَّاطِقِينَ بِفَضْلِكَ، وَالشَّاهِدِينَ عَلَى أَنَّكَ صَادِقٌ أَمِينٌ صِدِّيقٌ، عَلَيْكَ يَا مَوْلايَ السَّلَامُ مِنَ اللهِ عَلَيْكَ وَعَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ. أَشْهَدُ أَنَّكَ طُهْرٌ طَاهِرٌ مُطَهَّرٌ، وَأَشْهَدُ لَكَ يَا وَلِيَّ اللَّهِ وَوَلِيَّ رَسُولِهِ بِالْبَلاغِ وَالْأَدَاءِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ جَنْبُ اللَّهِ، وَأَنَّكَ بَابُ اللَّهِ، وَأَنَّكَ وَجْهُ اللَّهِ الَّذِي مِنْهُ يُؤتَى، وَأَنَّكَ خَلِيلُ اللهِ، وَأَنَّكَ عَبْدُ اللَّهِ وَأَخو رَسُولِهِ وَقَدْ أَتَيْتُكَ وَافِداً لِعَظيمِ خَالِكَ وَمَنْزِلَتِكَ عِندَ اللهِ وَعِنْدَ رَسُولِهِ، أَتَيْتُكَ زَائِراً مُتَقَرِّباً إِلى اللهِ بِزِيارَتِكَ، طَالِباً خَلاصَ نَفْسِي، مُتَعَوِّذاً بِكَ مِنْ نَارٍ اسْتَحَقَّهَا مِثْلِي بِمَا جَنَيْتُهُ عَلَى نَفْسِي، أَتَيْتُكَ انْقِطاعاً إِلَيْكَ وَإِلَى وَلَدِكَ الْخَلَفِ مِنْ بَعْدِكَ عَلَى بَرَكَةِ الْحَقِّ. فَقَلْبِي لَكَ مُسَلِّمٌ، وَأَمْرِي لَكَ مُتَّبِعُ، وَنُصْرَتِي لَكَ مُعَدَّةٌ، وَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَمَوْلَاكَ فِي طَاعَتِكَ، وَالْوَافِدُ إِلَيْكَ، أَلْتَمِسُ بِذَلكَ كَمَالَ الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ اللَّهِ، وَأَنْتَ يَا مَوْلايَ مَنْ أَمَرَنِي اللهُ بِطَاعَتِهِ وَحَبَّنِي عَلَى بِرِّهِ، وَدَلَّنِي عَلَى فَضْلِهِ، وَهَدَانِي لِحُبِّهِ وَرَغَبَنِي فِي الْوَفادَةِ إِلَيْهِ، وَإِلَى طَلَبِ الْحَوَائِجِ عِنْدَهُ. أَنْتُمْ أَهْلُ بَيْتٍ يَسْعَدُ مَنْ تَوَلَّاكُمْ، وَلَا يَخيبُ مَنْ أَتَاكُمْ، وَلَا يَخسُرُ مَنْ يَهْوَاكُمْ، وَلَا يَسْعَدُ مَنْ عَادَاكُمْ، لَا أجِدُ أَحَداً أَفْزَعُ إِلَيْهِ خَيْراً لِي مِنْكُمْ، أَنْتُمْ أَهْلُ بَيْتِ الرَّحْمَةِ، وَدَعَائِمُ الدِّينِ، وَأَرْكَانُ الأَرْضِ وَالشَّجَرَةُ الطَّيِّبَةُ. أَللَّهُمَّ لَا تُخَيِّبُ تَوَجُهِي إِلَيْكَ بِرَسُولِكَ وَآلِ رَسُولِكَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ مَنَنْتَ عَلَيَّ بِزِيَارَةِ مَوْلايَ وَوَلَا يَتِهِ وَمَعْرِفَتِهِ، فَاجْعَلْنِي مِمَّنْ تَنْصُرُه وَتَنْتَصِرُ بِهِ، وَمُنَّ عَلَيَّ بِنَصْرِكَ لِدِينِكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. أَللَّهُمَّ أَحْيِنِي عَلَى مَا حَیَّى عَلَيْهِ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طالبِ وَأَمِتْنِي عَلى ما مَات عَلَيْهِ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طالب.
اللہ کا, اس کے مقرب فرشتوں کا اور اسکے لیے دلوں سے مسلمان ہونے والوں کا, اور آپ کی فضیلت بیان کرنے والوں کا, اور آپ کی سچائی اور امانت داری پر گواہی دینے والوں کا سلام ہو آپ پر اے میرے مولا- اللہ کی طرف سے آپ پر اور آپ کی روح و بدن پر سلام ہو- میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ طہر، طاہر مطہر ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے ولی ہیں اور پہنچانے اور ادا کرنے کے لحاظ سے اس کے رسول کے بھی ولی ہیں, میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے پہلو ہیں اور آپ اللہ کا دروازہ ہیں, اور آپ اللہ کا چہرہ ہیں (آپ وہ راستہ ہیں جس پر چل کر ہی اللہ تک پہنچا جا سکتا ہے), اور آپ اللہ کے خلیل ہیں اور اللہ کے بندے ہیں اور اللہ کے رسول کے بھائی ہیں۔ میں آپ کے پاس, اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک, آپ کے مرتبے اور عظمت کے لیے, وفد بن کر آنے والا اور زیارت کرنے والا ہوں اور آپ کی یارت کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرنے والا ہوں اور اپنے نفس کے چھٹکارے کا طلب گار ہوں, اور اللہ سے اس آگ کی پناہ چاہتا ہوں کہ جس کا میرے جیسا آدمی اپنے نفس پر زیادتی کی وجہ سے مستحق ہو جاتا ہے- میں آپ کے پاس کٹ کر آ گیا ہوں اور آپ کے بعد آپ کے بیٹے کی طرف آگیا ہوں جو حق کی برکت پر آپ کا جانشین ہے- میرا دل آپ کے سپرد ہے اور میرا معاملہ آپ کے لیے پیروی کیا ہوا ہے اور میری نصرت آپ کے لیے تیار ہے, اور میں اللہ کا بندہ اور آپ کی اطاعت میں آپ کا غلام ہوں اور آپ کی طرف آنے والا ہوں اس سے میں اللہ کے نزدیک کمال منزلت کا طلبگار ہوں- اور اے میرے مولا آپ ہی ہیں جس نے مجھے اس کی اطاعت کا حکم دیا اور اس کی نیکی پر برانگیختہ کیا, اور اس کی فضیلت کی طرف ہدایت کی, اور اس کی محبت کی طرف راہنمائی کی اور اس کی طرف حاضر ہونے کی مجھے رغبت دلائی, اور اس کے پاس حاجات طلب کرنے کے لیے آمادہ کیا- آپ اہل بیت ہیں, جو آپ سے محبت کرے گا وہ نیک بخت ہو گا, اور جو شخص آپ کے پاس آ گیا وہ کبھی نا کام نہ ہوگا, اور جو آپ کو چاہے گا وہ کبھی نقصان نہیں اٹھاتا, اور جو آپ سے دشمنی رکھے وہ کبھی نیک بخت نہیں ہوسکتا, اور میں اپنے لئے آپ لوگوں سے زیادہ بہتر کوئی پناہ گاہ نہیں پاتا۔ آپ رحمت کے گھر والے ہیں, اور دین کا ستون ہیں, اور زمین کے ارکان اور شجرہ طیبہ ہیں۔ اے اللہ! اپنی طرف میری توجہ, اپنے رسول اور آل رسول کے ذریعے ناکام نہ کرنا۔ اے اللہ! تو نے میرے مولا کی زیارت، اس کی ولایت اور اس کی معرفت کے ذریعے مجھ پر احسان کیا, تو مجھے ان لوگوں میں شمار کر جن کی تو مدد کرتا ہے اور ان سے مدد لی جاتی ہے, اور دنیا و آخرت میں اپنے دین کے لئے, اپنی مدد کے ساتھ, مجھ پر احسان کر۔ اے اللہ ! مجھے اس (دین) پر زندہ رکھ جس پر علی ابن ابی طالب زندہ رہے اور مجھے اسی پر موت دے جس پر علی شہید ہوئے۔ (2)
مجھ سے محمد بن حسن بن احمد بن ولید نے بیان کیا اور انہوں نے اپنی کتاب الجامع میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا, جب قبر امیر المومنین ع کو وداع کرنا چا ہو تو کہو:
السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحَمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، أَسْتَودِعُكَ اللَّهَ وَاسْتَرْعِيكَ وَأَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلامَ آمَنَّا بِاللهِ وَبِالرَّسُولِ وَبِمَا جَاءَتْ بِهِ وَدَعَتْ إِلَيْهِ وَدَلَّتْ عَلَيْهِ، فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ. أَللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْهُ آخِرَ العَهْدِ مِنْ زِيارَتِي إِيَّاهُ، فَإِنْ تَوَفَّيْتَنِي قَبْلُ ذَلِكَ فَإِنِّي أَشْهَدُ فِي مَمَاتِي عَلَى مَا كُنْتُ عَلَيْهِ فِي حَيَاتِي أَشْهَدُ أَنَّكُمُ الْأَئِمَّةُ وتسميهم واحداً بعد واحد - وَأَشْهَدُ أَنّ مَنْ قَتَلَهُمْ وَحَارَبَهُمْ مُشْرِكُونَ، وَمَنْ رَدَّ عَلَيْهِمْ فِي أَسْفَلِ دَرَكَ مِنَ الْجَحِيمِ. وَأَشْهَدُ أَنَّ مَنْ حَارَبَهُمْ لَنَا أَعْدَاءٌ وَنَحْنُ مِنْهُمْ بُرَءَاءُ، وَأَنَّهُمْ حِزْبُ الشَّيْطَانِ وَعَلَى مَنْ قَتَلَهُمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، وَمَنْ شَرِكَ فِيهِمْ وَمَنْ سَرَّهُ قَتَلَهُم أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَالتَّسْلِيمِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلَا تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَتِهِ، فَإِنْ جَعَلْتَهُ فَاحْشُرْنِي مَعَ هؤلاء الْمُسَمِّينِ الْأَئِمَّةِ. أَللَّهُمَّ وَذَلَّلْ قُلُوبَنَا لَهُمْ بِالطَّاعَةِ وَالْمُنَاصَحَةِ وَالْمَحَبَّةِ، وَحُسْنِ الْمُؤَازَرَةِ.
آپ پر سلام, اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں- میں آپ کو اللہ کے حوالے کرتا ہوں اور آپ سے رعایت چاہتا ہوں اور آپ کو سلام کہتا ہوں- ہم اللہ پر, رسول پر اور جو کچھ وہ لائے اس پر ایمان لائے, اور جس کی طرف انہوں نے راہنمائی کی اور دعوت دی سب پر ایمان لاتے ہیں- اس لیے آپ ہمیں گواہوں میں لکھ لیں۔ اے اللہ اس حاضری کو میری آخری زیارت نہ بنانا, اگر تو نے اس سے پہلے مجھے موت دے دی تو میں اپنی موت کے وقت بھی وہی گواہی دیتا ہوں جو گواہی میں اپنی زندگی میں دیتا رہا, اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اپ پاک و پاکیزہ ائمہ ہیں (پھر تمام ائمہ کا ایک ایک کر کے نام لو) اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جس نے انہیں قتل کیا اور ان سے جنگ کی وہ مشرک ہیں, اور جو شخص اپ کو رد کرے وہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوگا, اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو اپ سے جنگ کرے وہ ہمارا دشمن ہے, اور ہم ان سے بری ہیں, اور وہ شیطان کی جماعت ہیں, اور جس نے اپ کو قتل کیا اس پر اللہ کی اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو, اور جو بھی اس میں شریک ہوا, یا اپ کے قتل پر خوش ہوا سب پر لعنت ہو- اے اللہ میں نماز کے بعد اور سلام کے بعد تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد اور اپ کی آل پر درود بھیج اور اس کو اخری زیارت نہ بنا, اگر تو نے اس کو اخری زیارت بنا دیا تو مجھے ان نام لئے گئے ائمہ کے کے ساتھ اٹھانا- اے اللہ ہمارے دلوں کو ان کے لئے اطاعت, خیر خواہی, محبت اور اچھی مدد کے لیے مطیع کر دے- (1)