اس کے کئی چھوٹے چھوٹے بچے تھے اور مال دُنیا میں سے اس کے پاس صرف چھ غلام تھے۔ مرتے وقت اس نے سب کو آزاد کر دیا۔ آپؐ نے فرمایا, اس کے ساتھ کیا کیا گیا؟ لوگوں نے کہا ہم نے اسے دفن کر دیا۔ آپؐ نے فرمایا اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں اسے مسلمانوں کے قریب دفن نہ ہونے دیتا, کیونکہ وہ اپنے بچوں کو بھیک مانگنے کے لیے چھوڑ گیا۔
وہ شخص کہ جو سعادت اور تقویٰ کے بلند مقام کا طالب ہے اُسے چاہیئے کہ تقویٰ کے دوسرے مرتبے کو جو حرام چیزوں اور گناہوں سے پرہیز کرنا ہے زیادہ اہمیت دے۔ کیونکہ بعض گناہان کبیرہ اعمال صالح کو نابود کر دیتے ہیں۔
جس بات کو خدا نے حرام کر دیا ہو اسے حلال کر دیں, یا اسے مکروہ قرار دے دیں جسے خدا نے مکروہ نہ کیا ہو, اس بات کو واجب کر دیں جسے خدا نے واجب نہ فرمایا ہو یا اس کام کو مستحب کر دیں جسے خدا نے مستحب قرار نہ دیا ہو
ضربت کے بعد اپنے بیٹوں امام حسن اور امام حسین علیہماالسلام اور تمام انسانیت کے نام حضرت علی علیہ السلامؑ کی وصیت
بہشت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت پر بھی پہنچ جاتی ہے لیکن جس کو والدین نے عاق کر دیا اور قرم ساق دونوں اس سے محروم رہیں گے۔ جب پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! قرم ساق کون ہوتا ہے تو آپؐ نے فرمایا وہ شخص جس کی بیوی زنا کراتی ہو اور یہ بات اس کے علم میں ہو
ایک رات بنی اسرائیل کے کچھ لوگوں پر عذاب نازل ہوا تو صبح تک ان کے چار طبقے ہلاک ہو چکے تھے۔ ڈھول بجانے والے، گویے، ذخیرہ اندوز اور سود کھانے والے مہاجن۔ جو شخص مہنگائی کے انتظار میں چالیس دن تک لوگوں کی غذا روکے رکھے گا وہ خدا سے کٹ جائے گا اور خدا اس سے بیزار اور بے تعلق ہو جائے گا۔ جو شخص چالیس دن سے زیادہ تک ذخیرہ رکھے گا وہ بہشت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا
اس لئے کہ دور قدیم سے کہاجا رہا ہے کہ اس امت میں ایک پیشوا قتل کیا جائے گا جس کے بعد قیامت تک قتل و قتال کا دروازہ کھل جائے گا اور سارے امور مشتبہ ہو جائیں گے اور فتنے پھیل جائیں گے اور لوگ حق و باطل میں امتیاز نہ کر سکیں گے