امیرالمومنین امام علیؑ نے قرآن مجید کی روشنی میں کفر کے معانی کی وضاحت کرتے ہوئے اس کی 5 اقسام بیان فرمائی ہیں۔
کفر کی پہلی قسم کا نام انکار ہے۔ پهر اس کی اپنی دو قسمیں ہیں۔ ایک تو خود خدا، بہشت، دوزخ اور قیامت کا انکار ہے، جیسا قرآن نے ان کی اپنی زبان سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ
وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ (النمل - 14)
ہمیں تو صرف زمانہ (عالم طبیعت) ہی مارتا ہے
کفر کی دوسری قسم یقین اور معرفت کے باوجود انکار ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔
وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا ۚ (الجاثية - 24)
انہوں نے ظلم اور برتری طلبی کی بناء پر انکار کیا، جبکہ دل میں انہیں اچهی طرح سے یقین تها۔
کفر کی تیسری قسم کا نام معصیت اور ترک اطاعت ہے، جیسا کہ خدا وند عالم بنی اسرائیل کے ان لوگوں کے متعلق ارشاد فرماتا ہے جو بعض احکام الہی پر تو عمل کرتے تهے اور بعض کو چهوڑ دیتے تهے۔
أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ (البقرة - 85)
آیا تم کتاب خدا کے کچھ حصے پر تو عمل کرتے ہو اور کچھ حصہ کے کافر ہوتے ہو (انکار کرتے ہو)
کفر کی چوتهی قسم کا نام "برائت اور بیزاری" ہے، جیسا کہ خدا وند عالم نے بت پرستوں کے مقابلہ میں حضرت ابراہیمؑ کے اس قول کو بیان فرمایا ہے
كَفَرْنَا بِكُمْ (الممتحنة - 4)
ہم تم سے بیزار ہیں
نیز یہ بهی فرمایا
يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍ (العنکبوت - 25)
بروز قیامت تم میں سے بعض لوگ دوسرے بعض لوگوں سے بیزار ہو گے۔
کفر کی پانچویں قسم بمعنی نعمت کی ناشکری کے ہے، جیسا کہ خدا وند عالم کا ارشاد ہے۔
لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ (ابراهیم - 7)
اگر تم شکر کرو گے تم میں تمہیں اپنی نعمتیں زیادہ دوں گا، اور اگر کفر کرو گے تو میر عذاب بہت سخت ہے۔